Archive

Archive for the ‘عام’ Category

Persecuted Hazara flee Afghanistan: Caught In Desperate journeys

November 2, 2015 Leave a comment

Facing discrimination and a lack of opportunity, ethnic Hazara are among those landing on the Greek island of Lesbos.

Bot

The smuggler camp where Milad was waiting is ideally situated as a launching point to the Greek island of Lesbos. The island spreads out invitingly on the horizon with nothing between the camp and the Greek shore but 10km of open sea – seemingly within arm’s reach on a clear day.

Smugglers loaded inflatable black dinghies, three per hour, with refugees far beyond any recommended capacity and sped across the straits under the cover of darkness. This year alone, more than 450,000 refugees have landed in Greece in this manner, with thousands arriving on Lesbos each day.

The journey is often deadly. Last Wednesday at least 16 people drowned and dozens went missing after their overcrowded vessels sank. More than 100 people have died this year attempting the Turkey-to-Greece sea voyage.

On this particular day, there were only a few people preparing to make the final lunge to Europe. An hour before, the Turkish gendarmerie and coastguard coordinated a raid on the camp, detaining those who didn’t run in time.

What few boats remained had been slashed by the Turkish authorities to prevent anyone from making an attempt. Life jackets were piled up under trees by the dozens; they too had been slashed during the raid.

“When they came, we ran and hid. The border police boat came from over there,” Milad said, motioning to the narrow stretch of open beach.

The people who had managed to avoid detention – the Palestinian, Syrian, and Afghan refugees – were all scared, exhausted, and uncertain about what to do next. But despite the risk, the refugees eventually returned “to find something to eat”.

Despite his warm demeanour and eagerness to practise his nearly impeccable English, Milad, a 19-year-old Hazara refugee from Afghanistan, was hesitant to reveal any information about himself – who he is, where he came from.

Bot2

Categories: عام

Attention Foreigner Qaoma

October 9, 2015 Leave a comment

image

Categories: عام

Thank You M.P.A

August 22, 2015 12 comments

خادم حسین رضا جو پچھلے چار پانچ سالوں سے یزداں خان ماڈل ہائی اسکول کے پرنسپل تھے، انہیں انکی خدمات، انتھک محنت اور اسکول کی ترقی میں دن رات کوششوں کی بدولت چند دن قبل او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے،
او ایس ڈی کا مطلب ہے آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی . اس پوزیشن پر ایک آفیسر اس وقت جاتا ہے جب حکام بالا اسکے کاموں سے مطمئن نہیں ہوں،
حکام، اور اسکول کے اساتزہ کے ساتھ ساتھ اسکول میں پڑھنے والے بچے بھی پرنسپل کے نیے نظام سے خوش تھے، کیونکہ خادم حسین کے چارج سنبھلتے ہی انہوں نے تمام اساتزہ کرام سے مار پیٹھ بند کرنے کا حکم دے دیا،
اسکول کے غریب بچوں کے لیے دنیا بھر سے فنڈز ریزنگ شروع کردیا تاکہ یونیفارم کے لیے بچوں کو کسی کے دروازے پر جانے کی ضرورت نہیں ہوں،
یہی نہیں بلکہ ایک مشہور تعلیمی ادرے ” نمل ” کے ساتھ مل کر اسکول هذا میں شام کے وقت بین الا قوامی زبانوں کی تعلیم کے لیے این او سی لے کر باقی انتظامات بھی کرکے دیے.

لیکن،

او ایس ڈی بننا پڑا، کیونکہ ” یہ ووٹ بھی حسین (ع ) کا” امام حسین کے نام پر ووٹ لینے والے وزیر جناب آغا رضا کو یہ منظور نہیں تھا، کہ وہ اپنے سید ابرار حسین کو بغیر کسی پوسٹ کے دیکھے اور خادم حسین رضا کو خدمات انجام دیتے ہوے،
چنانچہ وزیر صاحب نے وزیر تعلیم کو بارہا یاد دھانی کرا کر خادم حسین رضا کو او ایس ڈی بنا دیا، تاکہ فی الحال کسی اور کو پرنسپل بناکر کچھ عرصے بعد ہی اپنے سید ہونے کا بھرم رکھ کر سید ابرار کو وہاں لایا جاسکے،

قوم کے ایک محنتی فرزند، ایک مخلص استاد، ایک شریف فرد کو او ایس ڈی بنانے پر قوم آغا رضا کا تہہ دل سے مشکور ہے.
ویسے بھی پی بی ٢، کوئٹہ ٢ سے جو بھی جیتا ہے، وہ پہلی اور آخری مرتبہ جیتا ہے.

پرنسپل  خادم  حسین  رضا  کی  اسکول  میں  آخری  خطاب،

پرنسپل خادم حسین رضا کی اسکول میں آخری خطاب،

Categories: عام

قوم کی بیٹی ، قیمت صرف چار لاکھ

December 11, 2014 4 comments

چند ہفتوں قبل قوم کی ایک سات سالہ بیٹی سحر بتول کو شہزاد نامی ایک شخص نے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور بعد میں اسکا گلا گھونٹ کر اس معصوم کی لاش کو اسی محلے کے کوڑے دان میں پھینک دیا ، اگلے ہی دن افواہیں پھیلی کہ اس محلے کے ملا صاحب نے یہ حرکت کی ہے اور خود اپنے گھر کو تالا لگا کر فرار ہوچکا ہے، لیکن کہانی کچھ یوں ہے کہ سحر بتول کے والد کسی وفاقی محکمے میں ملازمت کرتے ہیں اور سرکاری کواٹر جوکہ پی ایس پی لائن میں واقع ہے کا رہائشی ہے، اور سحر بتول اکثرجنید شہزاد کے گھر کھیلنے جاتی تھی، لیکن اس دن شہزاد نامی ملزم نے گھر کو اکیلا پا کر اس بربریت کو انجام دیا، اس واقع کے اگلے ہی روز ایک ملٹری ادارے کے کارندوں نے پی ایس پی کالونی کے تقریبا ” بیس لڑکوں کو حراست میں لے لیا اور معمولی پوچھ گچھ کے بعد ما سواے شہزاد اور اسکے چھوٹے بھی کو. مسلسل ٢٣ دنوں تک ان دو لڑکوں سے تفتیش ہوئی اور انکے والد جو کہ جی سروسز کوئٹہ کینٹ میں ملزم ہیں کو بھی ان سے ملنے نہیں دیا گیا،
تفتیس مکمل ہوئی اور ملزمان کو کینٹ تھانے کے حوالے کیا گیا جہاں سے ان دونوں کو جج کے سامنے پیش کرکے ١٣ یوم کا جسمانی ریمانڈ بھی لیا گیا، ملزمان نے جج اور وفاقی ادارے میں اپنی جرم کا بار بار اعتراف بھی کیا، اور یوں خبر اخبار میں چھپ گی.
اب چونکہ ملزمان کے چالان وغیرہ مکمل ہوچکے ہیں لہذا دونوں کو جھیل منتقل کردیا گیا ہے،
لیکن،
دوسری طرف ملزمان کے رشتہ دار اور باقی احباب سحر بتول کے والد گرامی سے تصفیہ کی کوششوں میں مصروف ہیں، اس تصفیہ کی صورت میں چار لاکھ روپے جو کہ انتہائی قلیل رقم ہے کی پیشکش کی ہے، اور آخری خبریں آنے تک سحر بتول کے والد ستر فی صد اس کام کیا لیے رضا مندی بھی ظاہر کرچکے ہیں،
یہ رقم نہ صرف سحر بتول بلکہ کسی بھی انسانی جان کے عیوض کچھ بھی نہیں، اگر آپ معاف ہی کرنا چاہتے ہو تو رقم کیوں کر لینا؟ اور رقم ہی لینا ہے تو یہ ایک ایسی رسم کی افزائش کریگا کہ ہر آے دن قوم کی بچیوں کہ ساتھ یہی سلوک ہونا معمول بن جائیگی، کیونکہ سب کو پتہ چل جائیگا کہ اس قوم کی بیٹیوں کی قیمت صرف چند لاکھ روپے ہیں،
آج جو تھوڑی بہت خوف اس طرح کے حیوانوں کے دل میں ہے تو وہ ہماری غیرت اور شجاعت ہے، تو کیا قوم کی بیٹیوں اور ہماری غیرت و شجاعت کی قیمت صرف چار لاکھ روپے ہیں؟
کہاں ہیں ہماری تنظیمیں، ہمارے طائفے، ہماری پارٹیاں جو سحر کے والد کو یہ سمجھا سکیں یا اس لین دین سے روک سکیں کہ جناب آپ تو ہماری بیٹیوں کے  لیے بھی ہمیشہ کے لیے قیمت رکھ رہیں ہیں. ختم کرنے سے پہلے میں اتنا ضرور انتباہ کرتا ہوں کہ جب جنید شہزاد جیل سے چھوٹ جائے گا تو  .

نشان بنا کر ہم سب کے منہ پر تماچہ رسید کریگا، یا شائد ہم اس تماچہ  کے  آدھی ہوچکے ہیں Victory..

Untitled-1

ہزارہ برادری: ‘نقص ان کے چہروں میں ہے’

October 24, 2014 Leave a comment

544a1101ebb72رواں مہینے کے آغاز میں کوئٹہ کے ایک سینئر ترین پولیس افسر نے کہا تھا کہ ’’آپ جانتے ہیں کہ ہزارہ ہمارے سب سے زیادہ لاڈلے بچے ہیں۔ ہم ان کے تحفظ کے لیے کچھ بھی کریں گے۔‘‘

وہ اُس وقت ایک آف دی ریکارڈ بریفنگ دے رہے تھے، جس میں انہوں نے کوئٹہ میں ہزارہ برادری خاص طور پر ہزارہ ٹاؤن کے اردگرد سیکیورٹی اہلکاروں کے محاصرے کے بارے میں بھی کچھ تفصیل بیان کی۔

لیکن اُن کے نقل و حرکت کے بارے میں کیا سوچا گیا ہے؟ طالبعلم، تاجر، آفس ورکرز؟

پولیس افسر کے مطابق طالبعلموں کو اسکول یا یونیورسٹی جاتے ہوئے ایک پولیس اہلکار تحفظ فراہم کرے گا۔

خوراک کی فراہمی میں درپیش مشکلات پر بحث کی گئی۔

انہوں نے فخریہ طورپر بتایا ’’یہاں تک کہ سبزی فروشوں کو پولیس کا محافظ حاصل ہوگا۔‘‘

اور پھر ایک امن و امان کے حقیقی فلسفہ دان کی مانند انہوں نے اس کی وضاحت کی ’’کیا آپ جانتے ہیں کہ ہزارہ کا بنیادی مسئلہ کیا ہے؟ وہ مختلف دکھائی دیتے ہیں۔ اسی لیے وہ اپنے چہرے کے خدوخال کی وجہ سے باآسانی پہچان لیے جاتے ہیں۔‘‘

جب جمعرات کے روز ان آٹھ لاڈلے بچوں کوچہرے کے مختلف خدوخال کی وجہ سے اس وقت گولی مار کر قتل کردیا گیا، جب وہ پھل اور سبزیاں خرید رہے تھے، تو کوئٹہ کی پولیس نے فوری طور پر یہ کہتے ہوئے خود کو اس کی ذمہ داری سے مستثنٰی کرلیا کہ ’’ہم نےانہیں پولیس کے محافظوں کی پیشکش کی تھی، اور انہوں نے ہمیں بتایا ہی نہیں تھا۔

مزید  پڑھنے  کے  لیے  یہاں  کلک  کریں http://urdu.dawn.com/news/1011382/hazaras-fault-in-their-faces

Categories: عام

ایرانی کرم نوازیاں براے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

October 21, 2014 1 comment

اس لیٹر سے جس میں واضح طور کہا گیا ہے کے ایرانی انٹیلی جنس ایجنسی نے پشتونخوا ملی عوا می پارٹی کو دس لاکھ ڈالر کا تحفہ دیا، لیکن آج تک کسی بھی شہید کے خانوادہ کو ایک ٹھکہ

بھی نہیں دے سکا.

Thank You Iran

Categories: عام

امن دو جنگوں کی درمیاں وقفے کا نام ہے

September 29, 2013 Leave a comment

1185673_530344530371624_918322069_n

A Handbill

May 28, 2013 Leave a comment

Tt01 TT02

Categories: عام

Polling Booth-wise Election Results

May 20, 2013 2 comments

 قوم    کو    ان    افراد   کا   مشکور    رہنا  چاہیے     جنہوں     نے   سیٹ   کو      ہارتے   ہوے   دیکھ   کر  قوم    کے حق    میں   دستبردار   ہوۓ   ورنہ    جو   ر ذ لٹ    آپکے  سامنے   ہے   اس   میں     سحر    گل   زیادہ     پیچھے   نہیں  ہیں ImageImageImage

Categories: عام

Elections 2013 “PB II, Quetta II”

March 27, 2013 66 comments

دوستو ، الیکشن ١١ مئی ٢٠١٣ کو ہونا ہیں ، جسمیں حلقہ پی بی ٹو ، کے متوقعہ امیدواران کے نام درج ذیل ہیں:

 ،
خالق ہزارہ ،

 آغا  رضا   امیدوار  مجلس وحدت المسلمین
جان علی چنگیزی ،

سید اشرف  زیدی

  ہم چا ہتے ہیں کہ بتوسط این بلاگ الیکشن سے پہلے ہی ایک پول کروا کر یہ بات قوم اور ان امیدواروں کے لئے آسان کردیں کہ انکی  شہرت اور مقبولیت سب کے سامنے آجائیں، اور الیکشن کے دن آنے سے قبل ہی اپنی اہمیت اور مقبولیت کو اس بلاگ کے پولنگ میں دیکھ کر وقت سے پہلے ہی دستبردار ہوجاے اور قوم کی اس اکلوتی سیٹ کو کسی اور کے  پاس  جانے سے بچایا جاسکے

ہماری   معلومات کے مطابق میجر نادر علی  بالغ النظری  کا مظاہرہ کرتے ہوے  آنے والے الیکشن سے دستبردار ہوچکے  ہیں  ،   تا ہم  سردار صا حب  کی تا ید  سے  پشتوں خوا کے ٹکٹ  پر سید اشرف  زیدی الیکشن میں  قسمت آزمای کریںگے .

لیکن اصل مقابلہ  عبدل خا لق  ہزارہ اور  وحدت المسلمین کے امیدوار  آغا   رضا کے مابین  ہوگا .

نوٹ : اس الیکشن کو سردآر صاحب  کی پوھنچ سے دور رکھیں

(آپ اپنے تاثرات کمنٹس میں بھی تحریر کرسکتے ہیں.)

pb2

Thank You Iran

February 14, 2013 1 comment

Thank You Iran

Thank You Iran

کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے

October 25, 2012 Leave a comment

سردار صاحب خیریت سے اپنے دیس یعنی کنیڈا پوھنچ چکے ہیں، ادھر بلوچستان شیعہ کانفرنس نے بھی نے انتخابات کرا کر اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ سردار صاحب کن افراد کے ہتھے لگے

تھے، اس مقۓ پر شاعر کہتے ہیں:

**کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے**

شام غم کی جزا عطا کر کے
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے

منزلوں کی تلاش کیا کرنا
وہ بھی رہزن کو رہنُما کر کے

چارہ گر کذب از حیات ہوا
میں نے اچھا کیا برا کرکے

پوچھتا ہے پتہ وہ یاروں کا
بھول جاتا ہے کیوں پتہ کر کے؟
Categories: عام