Home > عام > Madrassa Mafia

Madrassa Mafia

محترم قارین، جیسا کی پہلے بھی قوما بلاگ نے آپکو ان سب باتوں سے باخبر رکھنے کی ہمیشہ کوشش کی ہے اسی طرح اس مشن کو آیندہ بھی برقرار رکھا جائیگا، تا کہ ماضی کی طرح نام نہاد لیڈروں اور ملاؤں کی طرح قوم کو تاریکی میں رکھ کر اپنی من مانی اور مرضی کی پالیسیاں بنانے سے قوم کو باخبر رکھا جائے. ہمارا مشن کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنا نہیں ہے، بلکے جسطرح ماضی میں قوم کو مادر وطن ہزارہ جات اور خمینی کے تصویری کلینڈروں پر بے وقوف بنایا گیا اس طرح پھر کبھی اس مظلوم قوم کے لوگوں کو سراب دکھا کر خود دنیا کے مختلف کھونوں میں پناہ دھندہ بننے کے لئے  ہزارہ جات کو بول کر  امریکا اور باقی یورپی ممالک میں  جا پوھنچے،  گیارہ سال ہوے ہیں کے مادر وطن آزاد ہوچکا ہے لیکن کوئی بھی وہاں جاکر  مادر وطن کی خدمت  کرنے کو  تیار نہیں ہے،  ایسا لگتا ہے کے کبھی انہوں نے  ہزارگی دو بتیوں پر رقص نہ کیا ہو ، اور نہ کبھی خمینی کا کلینڈر گھر کی دیواروں پر لٹکایا ہو. ایک معروف آئ ایس او کے رکن ، پانچ وقت کا نمازی، سوم و صلات کا پابند ، جھوٹے نام پر آسٹرلیا میں مقیم ہوکر یہ صفائی پیش کرتا ہے کے مجھے خمینی نے اجازت دی ہے، کیا خمینی جھوٹا تا؟ جو جھوٹ بھولنے کی اجازت دیتے؟ کیا خمینی خود فراس میں قنبر علی کے نام سے پناہ  لے رہا تھا؟
مجھے اس بلاگ سے کوئی مالی فائدہ نہیں ہورہا ہے، نہ ہی میں اس بلاگ پر کوئی اشتہار چلاکر اپنی جیب گرم رکھنے کا مستقبل میں ارادہ رکھتا ہوں، اور نہ ہی مجھے اپنا نام ظاہر کر کے شہرت کمانا مقصود ہے، نہ ہی ایم پی اے بننے کا سنہرا خواب دیکھتا ہوں، نہ ہی اپنی ذاتی پسند نہ پسند کو دین کا رنگ دیکر لوگوں کو جذباتی کرنا میرا مشن ہے.

پچھلے دنوں سید آباد کی ایک معروف محلے میں ایک مکان براے فروخت میسر تھا، جسے خریدنے کے لئے کئی ایک نام سامنے آے لیکن ان ناموں میں ایک نام جو سامنے نہیں آنا چاہیے تھا وہ ایک آغا صاحب ہیں، جنکا نام نہیں لیا جایئگا . تحقیق و تفتیش کرنے پر پتہ چلا کہ آغا صاحب وہ گھر مدرسہ کھولنے کی نیت سے خرید رہے تھے، کیسا مدرسہ یہ تو آغا صاحب خود بہتر جانتے ہونگے، لیکن میرا آغا صاحب سے ذاتی سوال یہ ہے کہ اتنے سارے مدارس نے ہمیں کیا دیا جو اس مدرسے نے ہمے دینا ہے؟ یا آپ ایسا مدرسہ کھولنے جارہے ہیں، کہ اس طرح کا مدرسہ نہ کبھی پہلے بنا تھا اور نہ ہی بنے گا؟ یا آپ بھی یہ سوچ رکھتے ہیں کہ کوئٹہ شہر میں بالا دستی قائم رکھنے کہ لئے مدرسے کا پرنسپل بننا لازمی ہے؟ رفعی صاحب کا مدرسہ (کڈے غلام) ، مہدی نجفی کا مدرسہ (نو     آباد )، توسلی کا مدرسہ (گلی امامبارگاہ سید آباد)، اسدی صاحب کا مدرسہ علمدار روڈ میں ، اور مختلف تکیے، خواتین کے لئے مختلف مقامات پر مدرسہ، جسکا میں ایک ایک نام لیکر ذکر نہیں کرنا چاہتا ہوں، اتنے سارے مدارس کی موجودگی میں، ایک اور مدرسہ؟ جسے آپ کھولنے کے لئے پر تول رہے ہیں، آخر آپ ایک اور مدرسہ کھول کر وہ کونسا سبق یا سلیبس پڑھانا چاہتے ہیں، جو باقی مدارس میں نہیں پڑھا یا جارہا ہے؟ یا آپ انکے کام سے مطمئن نہیں ہیں؟

دکھ تو یہ دیکھ کر ہوتا ہے کہ گلی گلی سے دن میں پانچ بار الله کا نام اذان میں لیا  جاتا ہے، انہیں فلاح کی طرف بلایا جاتا ہے، لیکن دن بدن گناہ کے گراف میں بھی بتدریج کیوں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے؟

آپ مدرسے کے علاوہ بھی اپنی شخصیت کو چار چند لگا سکتے ہیں اگر ہمارے قوم کے افراد کو کوئی ہنر سکھا دیں، جن سے وہ با عزت روزگار کما سکتے ہیں، بجاے اس کے کہ پڑھ پڑھ کر ایران قوم تک پوھنچ جائے، اور واپس آکر اپنے مالی حالت کا رونا شروع کردیتے ہیں، یا پھر جان علی شاہ کو بہانہ بنا کر آسٹرلیا میں پناہ کے لیے درخواست دائر کردیں، ہمارے علاقے میں موجود ایرانی سکول جو عرصہ دراز سے درس و تدریس کا کام  کررہی ہے کتنے بچوں کو ایران لیجاکر روزگار بھی دے چکا ہے؟ یا انہی بچوں کا پاکستان میں رہتے ہوے فیوچر کیا ہے؟
آخر کیوں ہمارے علما کسی عمارت کی تختی پر اپنا نام کندہ دیکھ کر ہی اسے اصل میں اسلام کی خدمت سمجھتے ہیں؟ کیا حدیث و روایت میں بار بار یہ بات سامنے نہیں آتی ہے کی افراط و تفریط سے بچو؟ اب ساری قوم کو صرف دین کی طرف بلا کر آپ دناوی کاموں کو ٹھپ کرکے انہیں بھی مستقبل میں نالہ و فغان کرنے والے عالم بنانا چاہتے ہیں؟ پھر کون انکے لئے دنیاوی صد باب کریگا؟
دو ماہ قبل ناصر آباد میں مو جود  خواتین  کے ایک مدرسے کے لئے چندہ اکھٹا کرنے کی مہم شروع کی گئی، اگر مدرسہ آپ سے چلا نہیں جارہا تو کیا اہل بیت کا نام اتنا ارزاں ہوگیا ہے کے اسکے نام پر گلی گلی میں جاکر چندہ وصول کیا جانا چاہیے؟ یا آپ بھی چندے کے بل بوتے پر مدرسہ کھولنا چاہتے ہیں؟ تو یہ مت بھولے کے اس قوم میں صرف چند ہی افراد چندہ دینے والے ہیں، باقی سب ریچھ بن چکے ہیں، اور ریچھ سے بال اکھاڑنا تو محاورہ مشہور ہے، اور وہ  چند مخیر افراد کس کس کو چندہ دینگے؟  شہید فونڈاشن کو،  نور فونڈاشن  کو؟ مختلف حادثات کے زخمیوں کو ؟  یا پھر خدانخواستہ طالب علموں کے ہاتھ چوٹی چوٹی بالٹیاں دیکر اپنا نان شبینہ خود ڈھونڈنے کے لئے گھر گھر بجوانے کی نوبت باقی ہے.، یا پھر ایران سے فنڈ کی امیدیں ابھی باقی ہیں؟  اگر ایران کے فنڈ پر ہی کھولنا ہے تو براے مہربانی یہ بات جان لیجئے کہ ہمارے گھر کی دیواروں پر مزید خمینی یا مزاری کی تصور آویزاں کرنے کے لئے ایک بھی انچ باقی نہیں رہا.

آپ خود کس مدرسے سے پڑھے ہو؟ کیا لوکل مدرسوں سے ہوکر ایران پوھنچے؟ آپکے  مدرسے میں داخلے کی شرط کیا ہوگی؟ پڑھے لکھے غریب گھرانے کے افراد؟ شہیدوں کی فمیلی ؟ اور اگر یھاں سے آگے ایران  لیجانا ہے تو وہاں سے واپس آکر انکا ذریع معاش کیا ہوگا؟
کیا علی علیھ سلام سے بڑھ کر کوئی عالم ہوسکتا ہے؟ جنہوں نے کائنات کی سب سے بڑے چلینج سلونی سلونی کا نعرہ لگا کر ایک یہودی کے باغ میں مزدوری کو اپنا پیشہ بنایا، اور کسی کے چندے یا علما کو دیے جانے والے اشاریے پر آنکھ نہیں جمایا. ہم دیکھ رہے ہیں، کے ایک عالم دین صرف دین کو ہی اپنا ذریع معاش بنا رہے ہیں، لیکن اصل عارف وہی ہے جو دنیا میں رہ کر تقویٰ کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتا.
کون کہتا ہے کہ عالم دین صرف نماز کی امامت  کرے، اور کام  معاشرے کے باقی افراد کرے؟ کیوں نہ عالم دین بھی روزگار کے ساتھ ساتھ نماز کی امامت بھی انجام دیں؟ کیوں نہ وہ بھی بزنس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دینی مسائل کی بھی رہنمائی کریں؟ کس کا یہ فتویٰ ہے کے قم سے آکر صرف اور صرف امامت کا فریضہ نبھانا ہے اور گھر کے راشن کے لئے دوسروں پر اکتفا کرنا ہے؟ ہم دین کو دنیا سے علیحدہ کرکے ہی اسے دین کیوں سمجھتے ہیں؟ کیا قران مجید میں زندگی کے ہر شعبے کے لئے فارمولے نہیں ہیں؟ کیا زرتا ال مسقل کا کلیہ دنیا کاموں میں کارگر نہیں؟
ہم دین کی خدمت کرتے ہوے اسکا اجر لوگوں سے کیوں مانگتے پھرتے ہیں؟ اگر دین اسی کا نام ہی تو اکثریت کی دین سے بے زاری بجا  ہے،

***( براے مہربانی کوممنٹس میں اپنے تاثرات قلمبند کیجئے، نام اور  ای میل کا درست درج کرنا شرط نہیں، )***

  1. Namat Ali
    June 27, 2012 at 3:23 pm

    افسوس صد افسوس اگر آپ نے یە مقالە ان نوجوانو ں پر لکھتے جو عید گاە اور مائیلو ٹرسٹ کے سامنے والے کمرە شراب نوشی، منشیات اور جوے کے اڈے کےلیے استمال ہو رہا ہیں۔
    قوم کے نوجوانوں کو کھیل سے دور کر کے اسطرح کے اڈوں کی طرف راغب کیا جارہا ہیں۔
    آپ علامە پر تنقید کرتے ہوے کیوں بھول جاتے ہیں کە علامە نے اجتماعی شادی کے تین پروگراموں کا انیقاد کر کے معاشرە کو ایک بہترین اسوە کی طرف راغب کیا۔
    اور خود علامە نے کبھی بھی کسی پر کوئی تنقید نہیں کی کە جس کی وجە سے قوم میں انتشار ہو۔

    • June 27, 2012 at 3:27 pm

      Nemat Ali da khayal ma to eira personal khial muni jb key e topic sirf fard e wahed ra na gufta balkay her o adam ra gufta ki da naam kho yeg takhti balay ego imarat zado ra khosh dara, da ghol bekhan mufami, Ijtamay e shadi hum da Chanda Shuda, na ki az jaib e ego fard e wahid, eira hum aali per she da kolay kho zadni astain?
      khair…………. dobara bekhanin its against a System not against some one ONLY.

  2. Ghulam Hazara
    June 27, 2012 at 4:06 pm

    I’m agree with kako… besyar khub guba gofta Qoma qad dalaill she….Niyamat Ali, mushtakira RC kada besyar khub kar kada..personal nagarin e column.. bayad fikar kani ke ainde azmo che musha. Agha-e Mosavi maitana ke amo jai ra ago library waz kana baray mardom….???
    Qoma besyar nimeshta kadein, dowa-e qoom qad shum asta… ibadat gofta ametar baray mardom Nemeshta kain..

  3. June 30, 2012 at 9:06 pm

    ager haq ko nahi pehchan sakte ho to batil k teeron per nazer rako ye jahan per lag rahey hon wahi haq hy (imam hussain (a.s)

  4. HAZARA TIGERS
    July 4, 2012 at 6:13 pm

    Really nice piece of writing. Keep continue Qaoma.

  5. jan ali
    March 28, 2013 at 3:33 pm

    agar ai dost az mo tha baray ahkam islam kam khabar midasht wa hamchinin kam tha bary shih ahwal madrasa quetta khabar midasht ai ra likha namokad do madarsa asdi wa rafiee qad qdim nizam talim kho bariy jawaniy quetta hich kashish na dashta alwa azi ki asadi madrasa imam sadiq as ra markaz bariy hizb nihzat afghanistan tayyar kada wa bachaiy quetta ra 25 sal pish az madrsa badar kad ta ki ai markaz bariay hizbi maasid asdi istimal shoona. dalil azi gab ami asta ki bawajoood 40 sal az umar madrsa ai do madrsa yak nafar ham bariy quetta aalim joor kada nadda syed hashim wa diga bachaiy qom khodoon shi qom rafta khandan wa kharach madrsa ha az nizam khomas mal ima ki balay har momin wajib asta dad moshna iran ra tha har chiz gad kado sahih kar nista

  1. No trackbacks yet.

اپنے تاثرات یہاں قلمبند کیجئے